Surah Yaseen Tafseer in Urdu Ayat # 6 – لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اُنْذِرَ اٰبَآؤُهُمْ
Surah Yaseen Tafseer in Urdu Ayat # 6 – لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اُنْذِرَ اٰبَآؤُهُمْ (surah: 36 : verses 6)
6. لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اُنْذِرَ اٰبَآؤُهُمْ
(آیت 6) ➊ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اُنْذِرَ اٰبَآؤُهُمْ …: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس لیے رسول بنایا اور یہ کتاب نازل کی ہے تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جس میں اس سے پہلے کوئی نبی نہیں آیا، اس لیے وہ دین حق سے بے خبر ہیں۔ یہی مضمون سورۂ سجدہ (4) میں ملاحظہ فرمائیں۔::➋ ابنِ کثیر نے فرمایا کہ ” لِتُنْذِرَ قَوْمًا “ میں قوم سے مراد عرب ہیں، جن کے آباء کو ڈرایا نہیں گیا، مگر اس پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف عرب ہی کے لیے بھیجے گئے تھے۔ اس کا جواب ابنِ کثیر نے یہ دیا ہے کہ اکیلے عرب کے ذکر سے دوسری اقوام کی طرف مبعوث ہونے کی نفی نہیں ہوتی، جس طرح بعض افراد کے ذکر سے عموم کی نفی نہیں ہوتی۔ یہاں بہت سی آیات اور متواتر احادیث سے ثابت ہے کہ آپ تمام اقوام کی طرف مبعوث ہیں اور آپ کی بعثت قیامت تک کے لیے ہے۔ ۔
دیکھیے سورۂ اعراف (157)اور سورۂ سبا (28) مفسر سلیمان الجمل نے فرمایا: ” لِتُنْذِرَ قَوْمًا “ سے مراد عرب اور غیر عرب تمام اقوام ہیں اور ” اٰبَآؤُهُمْ “ سے مراد قریب کے آباء ہیں، یعنی قریب زمانے میں نہ عرب کی طرف کوئی نبی آیا نہ غیر عرب کی طرف۔ ہاں بعید زمانے میں عرب کی طرف اسماعیل، ہود، صالح اور شعیب علیھم السلام مبعوث ہوئے اور غیر عرب کی طرف سب سے آخر میں عیسیٰ علیہ السلام مبعوث ہوئے، جن کی بعثت کو تقریباً چھ سو برس گزر چکے تھے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے زمانے کے تمام لوگوں کی طرف مبعوث ہیں، خواہ عرب ہو یا عجم، کیونکہ ان کے قریب آباء کی طرف کوئی نبی مبعوث نہیں ہوا۔
انبیاء کی آمد پر مدت دراز گزرنے کی وجہ سے یہ سب لوگ اصل دین سے بے خبر ہیں۔“ یہ تفسیر بھی بہت عمدہ ہے۔ اس پر وہ سوال پیدا ہی نہیں ہوتا جو ابن کثیر رحمہ اللہ کی تفسیر پر وارد ہوتا ہے۔::➌ ایک اور سوال یہ ہے کہ زمانۂ فترت (جس میں کوئی رسول نہیں آیا) کے لوگوں کو شرک اور گمراہی کی وجہ سے عذاب کیوں ہو گا، جب کہ اللہ تعالیٰ کا قاعدہ ہے: ﴿وَ مَا كُنَّا مُعَذِّبِيْنَ حَتّٰى نَبْعَثَ رَسُوْلًا﴾ [ بني إسرائیل: 15 ] ”اور ہم کبھی عذاب دینے والے نہیں، یہاں تک کہ کوئی پیغام پہنچانے والا بھیجیں۔“ جواب اس کا سورۂ بنی اسرائیل میں اسی مذکورہ بالا آیت (15) کی تفسیر میں ملاحظہ فرمائیں۔
Surah Yaseen Tafseer in Urdu Ayat #6 – لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اُنْذِرَ اٰبَآؤُهُمْ
Ayat Text and Transliteration:
- Arabic: لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اُنْذِرَ اٰبَآؤُهُمْ
- Transliteration: “Litunzira qawman ma undhira aabاؤhum”
- Translation: “So that you may warn a people whose forefathers were not warned.”
Translation in Urdu:
- عربی: لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اُنْذِرَ اٰبَآؤُهُمْ
- رومن اردو: “Litunzira qawman ma undhira aabاؤhum”
- اردو ترجمہ: “تاکہ آپ ان لوگوں کو خبردار کریں جن کے آباء و اجداد کو خبردار نہیں کیا گیا تھا۔
Understanding the Context of Ayat #6
This verse addresses the mission of Prophet Muhammad (PBUH) in bringing the message of Islam to a people who had not received guidance for generations. In Surah Yaseen, Allah reminds the Prophet (PBUH) of his role to awaken a nation that had lived in ignorance and deviation from divine teachings. This Ayat highlights two key aspects:
- Purpose of Prophethood: The Prophet’s mission is to guide people toward the truth, especially those who had no previous messengers, or whose ancestors had been without guidance for a long time.
- People’s Condition: The reference to their forefathers being “unwarned” implies a period of ignorance, with people far removed from the path of guidance and prone to disbelief and moral decline.
Tafseer (Explanation) in Urdu
1. دعوت اور انذار کا پیغام:
یہ آیت نبی اکرم ﷺ کی ذمہ داریوں کا ذکر کرتی ہے کہ آپ ﷺ کو ایسے لوگوں کی ہدایت کے لیے بھیجا گیا جن کے آبا و اجداد کو انذار نہیں کیا گیا تھا۔ یہاں لفظ “انذار” سے مراد اللہ کا پیغام پہنچانا اور ان لوگوں کو برے انجام سے خبردار کرنا ہے تاکہ وہ گمراہی سے بچ سکیں۔
2. قومی حالت کی نشاندہی:
اس آیت میں قوم کے اجتماعی حالات کا ذکر ہے۔ ان کے آباؤ اجداد کو پیغام الہیٰ پہنچانے والا کوئی نہیں تھا، جس کی وجہ سے وہ غفلت میں پڑے رہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ نسل در نسل یہ لوگ توحید اور آخرت کے پیغام سے دور رہے اور ان کے دلوں میں اللہ کا خوف اور اس کی محبت پیدا نہ ہوسکی۔
3. غفلت اور دعوت:
آیت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو اس غافل قوم کے لیے رحمت بنا کر بھیجا تاکہ وہ ان کو غفلت سے بیدار کریں اور ان کے سامنے حق و باطل کا فرق واضح کریں۔ یہ انذار کا عمل ان کو اپنے گمراہی کے راستے سے پلٹنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
Key Lessons and Reflection
- Purpose of Guidance: This Ayat emphasizes that divine guidance comes as a mercy, aimed at saving people from the darkness of ignorance and helping them achieve a life aligned with spiritual truth.
- Generational Gap in Knowledge: It highlights how the lack of knowledge and guidance over generations can lead to a culture of forgetfulness regarding Allah and His teachings.
- Prophet Muhammad’s Role: The Prophet (PBUH) is sent as a beacon of light to remind those who have been distant from revelation, stressing the mercy inherent in his message.
Practical Takeaways
- Appreciate the Role of Prophets: This Ayat reminds Muslims to value the guidance provided by the Prophet (PBUH) and strive to connect with the teachings of Islam.
- Responsibility to Spread Knowledge: Just as Prophet Muhammad (PBUH) was tasked with spreading the message to a nation unfamiliar with guidance, Muslims today are encouraged to share the message of Islam with wisdom and kindness, particularly to those unaware of its teachings.
- Avoid Complacency in Faith: The Ayat serves as a reminder not to let generational gaps lead to loss of knowledge or deviation from the path of faith.
Conclusion
Surah Yaseen Ayat #6 calls attention to the Prophet Muhammad’s mission to warn a people whose ancestors had long been without prophetic guidance. It highlights the mercy in Allah’s sending of the Prophet as a guide to bring people out of ignorance and spiritual loss. This Ayat urges us to reflect on the importance of continuous guidance, and the responsibility each person has to seek, share, and preserve knowledge for future generations.